سوز دل
دل ہے فولاد کا پتھر کا جگر رکھتے ہیں
جان جوکھوں میں کف دست پہ سر رکھتے ہیں
خوں رلائے گا تجھے بھی میرا افسانۂ غم
ہم قفس پوچھ نہ کیوں دیدۂ تر رکھتے ہیں
کیوں نہ تڑپائے ہمیں اپنے وطن کی حالت
سوز دل رکھتے ہیں ہم درد جگر رکھتے ہیں
اے جفا کار تو مظلوم کی فریاد سے ڈر
یہ وہ بندے ہیں کہ آہوں میں شرر رکھتے ہیں
وہ تہی دست ہیں جو زور نہ زر رکھتے ہیں
جذبۂ حب وطن دل میں مگر رکھتے ہیں
کس کو دیتے ہیں بھلا دار و رسن کی دھمکی
کیا ڈراتے ہو کہ ہم تیر و تبر رکھتے ہیں
ہم کو پستول کا ڈر ہے نہ مشینوں کا خطر
مرد میدان ہیں ہم سینہ سپر رکھتے ہیں
کوئی بھالا ہے نہ خنجر ہے نہ بم ہاتھوں میں
اور نہ تلوار کو ہم زیب کمر رکھتے ہیں
تم کو طاقت کا بھروسہ ہے جو بیداد گرو
ہم کو یہ ناز کہ نالوں میں اثر رکھتے ہیں
رہنماؤں کی تمنا ہے نہ رہزن کا خطر
ہم وہ رہ رو ہیں کہ منزل پہ نظر رکھتے ہیں
ہم بھی آزاد وطن کو کبھی دیکھیں صابرؔ
یہ دعا ورد زباں شام و سحر رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.