Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اسٹارویشن

عذرا ناز

اسٹارویشن

عذرا ناز

MORE BYعذرا ناز

    عزیزم

    تم یہ کیا جانو

    کہ جس کو بھوک کہتے ہیں

    وہ کیا عفریت ہے

    کیسے نگل جاتی ہے ہر احساس کو

    انساں نگل سکتے ہیں اک دوجے کو کچا بھی

    جو سچ پوچھو کسی رشتے کے کچھ معنی نہیں رہتے

    عجب پاگل سے لگتے ہیں

    یہ دانشور جہاں بھر کے

    بھرا ہو پیٹ تو یہ آرٹ کلچر اور ٹریڈیشن

    سبھی کچھ سوجھنے لگتا ہے سب کچھ یاد آتا ہے

    فروغ فن ہے ممکن جب نہ کوئی فقر و فاقہ ہو

    کرونا کے دنوں میں کیا ہوا تھا یاد ہے تم کو

    سبھی اشیائے خورد و نوش کو محفوظ کرنے کو

    لئے جاتے تھے بھر بھر کر ٹرالی

    لوگ کچھ ایسے

    کہ جیسے پھر کبھی ان کو

    نہ کھانے کو ملے گا ایک تنکا زندگانی میں

    نہ چھوڑا تھا انہوں نے کچھ بھی باقی

    ان اسٹوروں میں

    نہ اوروں کا انہیں اک پل ذرا سا بھی خیال آیا

    خریداری کی خاطر

    دوسرے جو لوگ آئے تھے

    وہ خالی جا رہے تھے

    کس قدر مایوس لگتے تھے

    انہیں یہ لگ رہا تھا اب کہ شاید قحط اترا ہے

    ذرا سوچو کہ جن خطوں میں جاری

    قحط ہے کب سے

    وہ کیسے جی رہے ہیں مر رہے ہیں دور نظروں سے

    فقط ہم دیکھتے سنتے ہیں ٹی وی پر

    یا پھر خبروں میں پڑھ کر

    چند لمحے سوچ میں پڑ کر

    دوبارہ زیست کی سرگرمیوں میں

    لوٹ جاتے ہیں

    عزیزم

    ہے دعا میری

    کبھی غربت نہ تم دیکھو

    نہ ہرگز بھوک سے ہی آشنائی ہو

    سبھی قدروں کو یہ پامال کر کے

    ایک انساں کو

    بنا دیتی ہے وحشی اور درندہ

    اور بے حس بھی

    دکھائی جس کو کچھ دیتا نہیں ہے

    بھوک سے بڑھ کر

    کہ تم سونے کا چمچہ لے کے اس دنیا میں آئے ہو

    تمہیں معلوم کیا

    اس بھوک کی یہ آگ کیسی ہے

    چلو اچھا ہے تم ناآشنا ہو

    اس مصیبت سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے