اسٹیٹس میرج
میں نے اسٹیٹس کی خاطر کر تو لی شادی مگر
مشرقی شوہر کو دن میں آ گئے تارے نظر
ناؤ جو مجھ کو ملی زندہ تھا اس کا ناخدا
میری منظور نظر پہلے سے تھی شادی شدا
بر بنائے مصلحت مجھ کو حسیں لگتی تھی وہ
تھی ''سٹیزن'' اور کہیں سے زن نہیں لگتی تھی وہ
ایسے ایسے گل کھلائے اس بت گلفام نے
مرغ کو الو بنا دیتی تھی میرے سامنے
کیا پتہ تھا مجھ کو پچھتانا پڑے گا عمر بھر
میں نے اسٹیٹس کی خاطر کر تو لی شادی مگر
میں اسے شادی سے پہلے ان جلی کہتا رہا
نیم کی ٹہنی کو بھی چمپا کلی کہتا رہا
مصر کی کالی ہو یا ہو چین کی چپٹی کوئی
کاربن کاپی کو اوراق جلی کہتا رہا
ایک چینی سے کہا تم شربت عناب ہو
اور اک مصری کو مصری کی ڈلی کہتا رہا
ایک پستہ قد تھی جس کو پدمنی کہتا تھا میں
بنت افریقہ کو ہیرے کی کنی کہتا تھا میں
میری مجبوری نے اوڑھا تھا غلاف مصلحت
زہر لگتی تھی مگر اس کو ''ہنی'' کہتا تھا میں
اس کے خراٹوں کو فطری بانکپن کہنا پڑا
فل بدن عورت تھی جس کو گل بدن کہنا پڑا
مٹ گئے تھے اس کی تحریروں کے سب زیر و زبر
میں نے اسٹیٹس کی خاطر کر تو لی شادی مگر
ہر ڈیزائن ہر کلر کا آشنا رکھتی تھی وہ
اور تلاش بر کا جاری سلسلہ رکھتی تھی وہ
ایک شوہر روس کا اک چین کا رکھتی تھی وہ
اپنے بستر پر جنوبی ایشیا رکھتی تھی وہ
بند مجھ پہ کر دیئے سب پیار کے رستے مگر
سابقہ شوہر پہ دروازہ کھلا رکھتی تھی وہ
پر تپاک اتنی کہ مجھ پر بھونکنے کے واسطے
صحن میں اپنے سگان خوش نوا رکھتی تھی وہ
ساری دنیا کی خبر رکھتی تھی خود سے بے خبر
میں نے اسٹیٹس کی خاطر کر تو لی شادی مگر
ممی ڈیڈی سے جدا ماموں ممانی کے بغیر
اس کے نانا بھی گزر کرتے تھے نانی کے بغیر
تھا لڑکپن سے اسے ذوق کتب بینی مگر
زندہ رہتی تھی کتاب آسمانی کے بغیر
اس نئی بیوی میں ایسا مغربی انداز تھا
دن مرے آرام سے گزرے پرانی کے بغیر
وہ بھی کچھ اردو میں کر لیتی تھی ٹامک ٹوئیاں
میں بھی انگلش بول لیتا تھا روانی کے بغیر
مجھ سے کہتی تھی صفائی نصف ایماں ہے مگر
ریسٹ روم اٹھ کر چلی جاتی تھی پانی کے بغیر
واقف اٹلانٹک تھی بے نیاز خشک و تر
میں نے اسٹیٹس کی خاطر کر تو لی شادی مگر
- کتاب : excuse me (Pg. 103)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.