صبح عید
رنگ چمن بنا ہے گریبان صبح عید
دامان گل سے کم نہیں دامان صبح عید
کیا شے ہے کیا کہوں رخ خندان صبح عید
گویا بہار پر ہے گلستان صبح عید
بھولا نہ رات بھر مجھے عالم ہلال کا
اس کا ظہور شام تھا اعلان صبح عید
دشمن ہوں یا کہ دوست گلے آج سب ملیں
جاری ہوا یہ دہر میں فرمان صبح عید
کاٹی ہے انتظار میں میں نے تمام رات
پیش نظر تھا شام سے سامان صبح عید
ہر شے سے کیوں نہ رحمت حق کا ظہور ہو
یہ شان صبح عید یہ سامان صبح عید
حاصل ہوا ہے آج مجھے انبساط روح
سو جان سے ہے دل مرا قربان صبح عید
سر خود بخود جھکا مرا سجدے کے واسطے
واللہ میرے سر ہے یہ احسان صبح عید
تار شعاع مہر ہیں سطریں بیاض کی
سرخی شفق کی صاف ہے عنوان صبح عید
بخشش خدا کی آج ہے ہر روزہ دار پر
معمور نعمتوں سے ہوا خوان صبح عید
کیا دل فریب اس کی ہیں رنگیں ادائیاں
پھولوں سے ہے بھرا ہوا دامان صبح عید
ہاں لوٹنا ہے آج اسے دولت وصال
باسطؔ ہے کس ادا سے ثنا خوان صبح عید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.