یہ جو اک نور کی ہلکی سی کرن پھوٹی ہے
کون کہتا ہے اسے صبح درخشاں اے دوست
مجھ کو احساس ہے باقی ہے شب تار بھی
لیکن اے دوست مجھے رقص تو کر لینے دے
کم سے کم نور نے الٹا تو ہے اک بار نقاب
ایک لمحے کو تو ٹوٹا ہے طلسم شب تار
اس سے ثابت تو ہوا صبح بھی ہو سکتی ہے
پردۂ ظلمت شب چاک بھی ہو سکتا ہے
صبح کاذب بھی تو ہے اصل میں دیباچۂ صبح
صبح کاذب بھی تو ہے صبح درخشاں کی نوید
ایک اعلان کہ ہنگام وداع شب ہے
قافلہ نور سحر کا ہے بہت ہی نزدیک
جلد ہونے کو ہے خورشید درخشاں کی نمود
- کتاب : Azadi Ke Bad Urdu Nazam (Pg. 65)
- Author : Shamim Hanfi and Mazhar Mahdi
- مطبع : qaumi council baraye-farogh urdu (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.