صبح احساس کی چادر پہ
صبح احساس کی چادر پہ
تبسم کے پھول جا بہ جا بکھرے تھے
یادوں کی خوشبو میں
رات گزری تھی بغل گیر انہیں سڑکوں پہ
جن کے دونوں طرف تھے پیڑ گل مہر کے کئی
جسم پہ ٹانکے ہوئے نرم سے خوابوں کے پھول
حیا سے سرخ مگر ہنستے ہوئے
صبح احساس کی چادر کی سلوٹوں پہ کئی
مسکراتے ہوئے لمحوں نے گدگدی کی تھی
صبح احساس کی چادر پہ نمی تھی ایسی
غسل کے بعد بہت ہی حسیں کوئی لمحہ
جسم کو پوچھے بنا لیٹ گیا ہو جیسے
صبح احساس کی چادر کی وہ بھینی خوشبو
دن کے اک مختصر سے حصے تک
ایک مصروف سڑک کی گراں حقیقت میں
اپنے ہونے کا اک احساس تو دلواتی رہی
پھر وہ ٹریفک کا دھواں پھر وہ شانوں کی رگڑ
پھر پسینے کی وہ بو
رکشے والے سے ذرا سی تکرار چند سکوں کے لیے
اور پاکٹ میں وہ جھنکار انہیں سکوں کی
اک گزرتی ہوئی لوکل بس سے کچھ دھواں
اور وہ ڈیزل کی بو
جسم میں چبھتی ہوئی دن کی بلا کی گرمی
دن کی اس بھیڑ میں بس راہ بنانے کے لیے
بھینی خوشبو کا وہ ننھا سا ہاتھ
جانے کب چھوٹ گیا
یہ پتہ بھی نہ چلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.