صبح کا گیت
صبح کے دھندلکے میں طائروں کی پروازیں
آ رہی ہیں مل جل کر زندگی کی آوازیں
میرے لال ظلمت میں صبح نو کی آہٹ ہے
بے خبر یہ آنسو بھی ایک مسکراہٹ ہے
ہیں سحر کے ہونٹوں پر روشنی کے افسانے
تیری عقل کیا سمجھے تیری آنکھ کیا جانے
منہ اندھیرے چڑیوں نے مست گیت گائے کیوں
ندیوں کی موجوں کے تار جھنجھنائے کیوں
دن کی بھیڑ کیوں آئی رات کیوں اکیلی ہے
کیسے تجھ کو بتلاؤں زندگی پہیلی ہے
ایسی اک پہیلی جو حرف و لفظ سے پہلے
کہتی تھی اشاروں میں کس طرح سے جی بہلے
اس لئے بہر صورت روپ بن کے آتی ہے
چھاؤں بن کے آتی تھی دھوپ بن کے آتی ہے
ہیں سحر کے ہونٹوں پر روشنی کے افسانے
تیری عقل کیا سمجھے تیری آنکھ کیا جانے
منہ اندھیرے چڑیوں نے مست گیت گائے کیوں
ندیوں کی موجوں کے تار جھنجھنائے کیوں
دن کی بھیڑ کیوں آئی رات کیوں اکیلی ہے
کیسے تجھ کو بتلاؤں زندگی پہیلی ہے
ایسی اک پہیلی جو حرف و لفظ سے پہلے
کہتی تھی اشاروں میں کس طرح سے جی بہلے
اس لئے بہر صورت روپ بن کے آتی ہے
چھاؤں بن کے آتی تھی دھوپ بن کے آتی ہے
زندگی تو پلتی ہے موت ہی کے ہاتھوں میں
کھولتا ہے آنکھ اپنی دن اندھیری راتوں میں
ہیں سحر کے ہونٹوں پر روشنی کے افسانے
تیری عقل کیا سمجھے تیری آنکھ کیا جانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.