صبح کی آمد کے ساتھ
قریب صبح صدائے شکست جاں ابھری
لبوں کا زہر اچانک پگھل گیا آخر
سکوت جسم لہو پیتے پیتے چونک اٹھا
یہ کون شب کی تمازت سے جل گیا آخر
کراہتا سا اٹھا کوئی ٹوٹتا پیکر
سیاہیوں میں سلگتا ہوا دھواں جیسے
جھٹک کے دور ہوئی بستروں سے اکتاہٹ
لپٹ گیا ہو کوئی سانپ ناگہاں جیسے
عذاب روح مکانوں کا درد چاٹے گا
بڑھیں گے شہر تمنا کی سمت سب سائے
کشاکشوں کے سمندر میں ڈبکیاں لیتے
ہر ایک ذات کی موجودیت سے اکتائے
گھروں میں قید در و بام کی ہر اک الجھن
گلی گلی کے لبوں سے لپٹ رہی ہوگی
طبیعتوں کو سنبھالے ہوئے دھوئیں کی لکیر
ورق کتاب نفس کے الٹ رہی ہوگی
رہے گا یوں ہی سروں پر عتاب کا سورج
اسی طرح سے بسر ہوتے جائیں گے دن رات
کلیجہ منہ میں رکھے اور سینے پر پتھر
گزار دیں گے گزرتے ہوئے سبھی صدمات
- کتاب : Shoalon Ka Shajar (Pg. 27)
- Author : Chander Bhan Khayal
- مطبع : Sutoor Parkashan (1969)
- اشاعت : 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.