صبح
صبح ہونے لگی ہے
مگر اپنے بستر میں وہ بے خبر اب بھی بے سدھ پڑی ہے
اسے کیا خبر ہے
کہ دو لاکھ سالوں سے چلتی ہوئی
اینڈرومیڈا کے کچھ سورجوں کی شعاعیں
زمیں پر پہنچ کر ہماری شعاعوں میں شامل ہوئی ہیں
تو اس صبح کا چہرہ روشن ہوا ہے
یہ دو لاکھ سالوں کا لمبا سفر
جس میں ہم سیپیئنز
جنگلوں کے اندھیروں میں بڑھتے ہوئے
اپنے کزنوں کی قسمت کے رب بن گئے
ان سے اتنا لڑے
ان کی ناپیدگی کا سبب بن گئے
اتنے سالوں میں ہم
غار سے جھونپڑی جھونپڑی سے قبیلوں کی صورت بٹے
اور قبیلوں سے شہروں میں ڈھلنے لگے ہیں
یہ دو لاکھ سالوں سے نکلی ہوئی روشنی اپنے سورج میں آ کر ملی ہے
تو دنیا کی عین اس جگہ پر جہاں اس کا گھر ہے
وہاں
صبح بننے لگی ہے
زمیں پر کسی دن کی پہلی گھڑی ہے
زمیں گھوم کر اپنے بابا کی جانب مڑی ہے
مگر اپنے بستر میں وہ بے خبر اب بھی بے سدھ پڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.