سہانی شام تھی
سہانی شام تھی دریا کا اک کنارا تھا
کہ اس کے پیار کی خوشبو میں دن گزارا تھا
سمٹ گئیں تھیں کبھی دوریاں کہ ہم تم تھے
نہ کوئی غم نہ تھیں مجبوریاں کہ ہم تم تھے
وہ میری سانسوں سے نزدیک جاں سے پیارا تھا
سہانی شام تھی دریا کا اک کنارا تھا
وہ ڈوبتا ہوا سورج تھا گہرے پانی میں
حسین موڑ سا آیا تھا اک کہانی میں
کسی نے چاند مرے ساتھ لا اتارا تھا
سہانی شام تھی دریا کا اک کنارا تھا
کہ اس کے پیار کی خوشبو میں دن گزارا تھا
دمک رہے تھے وہ عارض حیا کے رنگوں سے
کہ دل بہار ہوئے تھے نئی امنگوں سے
وہی قرار تھا میرا وہی سہارا تھا
سہانی شام تھی دریا کا اک کنارا تھا
وفا کے گیتوں سے مسرور تھی فضا ساری
کہ بن پئے وہاں مخمور تھی فضا ساری
سو میرے چاروں طرف خواب سا نظارا تھا
سہانی شام تھی دریا کا اک کنارا تھا
دھڑکتے دل کی صدائیں سنائی دیتی ہوئیں
وہ یادیں گزرے دنوں کی دہائی دیتی ہوئیں
جو پہلی بار مجھے پیار سے پکارا تھا
سہانی شام تھی دریا کا اک کنارا تھا
کہ اس کے پیار کی خوشبو میں دن گزارا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.