سخن واپسیں
دوا سے کچھ نہ ہوا اور دعا سے کچھ نہ ملا
بشر نے کچھ نہ دیا اور خدا سے کچھ نہ ملا
زوال میرا مقدر بنا کے چھوڑ دیا
مجھے خیال و حدیث بقا سے کچھ نہ ملا
میں درد و داغ یتیمی میں یوں رہا محصور
پدر سے کچھ نہ ملا مامتا سے کچھ نہ ملا
جہان علم و ہنر میں تو سرفراز رہا
دیار شوق میں میری وفا سے کچھ نہ ملا
میں اپنے آپ میں جھانکا تو یہ صدا آئی
خودی سے کچھ نہ ملا اور انا سے کچھ نہ ملا
کسی نے دیدۂ بینا کی روشنی لے لی
کہوں میں کس سے تری اس ادا سے کچھ نہ ملا
میں خالی ہاتھ چلا آ رہا ہوں تیری طرف
تجھے بتانے کہ تیری عطا سے کچھ نہ ملا
ترے جہان سے خاموش چل دیا مسعودؔ
نوائے شعر کو اس بے نوا سے کچھ نہ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.