Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سخنور

نور پرکار

سخنور

نور پرکار

MORE BYنور پرکار

    سخنورو

    میرے ہم عصرو

    میری عمر کے شاعرو

    کوئی تو ایسی غزل کہو

    کوئی تو ایسی نظم لکھو

    جسے سن کر تمہارے شاعر ہونے کا ثبوت ملے

    تمہیں ذی فہم ہونے کا خطاب ملے

    کبھی تو خالق تھے آج مخلوق ہیں ہم

    کبھی تو حاکم تھے آج محکوم ہیں ہم

    کبھی تو قاتل تھے آج مصلوب ہیں ہم

    غالبؔ و میرؔ نے عشق بتاں پر اپنی نظر رکھی

    اقبال نے قدموں کے تلے

    قاتل کی زباں رکھی

    ترقی پسندوں نے مزدور کے حصار بلند کیے

    خود تو رہے بلند بانگ محلوں میں

    جھونپڑیوں کے فسانے تحریر کیے

    جدیدیت کا تقاضا ہے درد و غم ذات

    تنہائی بے بسی المناکی

    اکتائے ہوئے لوگ

    نہ محبت نہ سکون نہ دوستی نہ دشمنی

    نہ کہیں قرار

    ہر سو زندگی سے فرار

    یہی مضامین نو ہیں

    میرے عہد کے قلم کارو

    تم ان پہ بھی اپنی نظر رکھو

    لکھو حکایات خوں چکاں

    ورنہ خود کو شاعر نہ کہو

    اپنے ہاتھوں سے قلم رکھ دو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے