سکون بھری موت
کوئی
شکایت
نہیں کروں گا
کبھی خدا سے
وہ
زندگی میں
ہزار دکھ دے
ہر ایک لمحے میں
رنج رکھ دے
وجود سارا
غموں سے بھر دے
ہر ایک
سپنے کو چور کر دے
قبول ہے سب
مگر
وہ میری بھی
اس دعا
کو قبول کر لے
کہ
موت دے جب
تو اس طرح دے
کہ چلتے پھرتے
بدن سے میرے نکالے مجھ کو
میں اپنے بستر پہ برسوں پڑ کے نہیں مروں گا
کسی کے
کاندھے پہ
بوجھ بن کر نہیں چڑھوں گا
کسی کے
سینہ میں
بن کے الجھن نہیں رہوں گا
کسی کے
احسان
میری مٹی میں
کیکٹس بن نہیں اگیں گے
مجھے یہ کانٹے نہیں چبھیں گے
نہ
اپنے گھر
اور
اسپتالوں
کے درمیاں
میں سفر کروں گا
نہ گولیوں
پر بسر کروں گا
نہ روز
پلیٹوں میں
رکھ کے پرہیز کھا سکوں گا
مری
سماعت
کسی کے طعنے نہیں سنے گی
نہ میرے
زخموں سے
مکھیوں کو غذا ملے گی
کبھی نہ ایسی سزا ملے گی
کسی کی
خوشیوں کے
چاند پر میں
گہن بنا تو برا لگے گا
میں گھر کے
کونے میں
زندگی بھر
پڑا رہا تو برا لگے گا
یہ
چاند
سورج بھی
دیکھنے کو ترس گیا تو برا لگے گا
یہی
دعا ہے
خدا سے بے شک
حیات مجھ کو وہ مختصر دے
مگر مروں تو
مرے بدن میں
وہ روح لے کر سکون بھر دے
میں اپنے بستر پہ برسوں پڑ کے نہیں مروں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.