سکون
تڑپ رہے ہیں جو طوفاں مرے خیالوں میں
وہ بند ضبط و تحمل سے آ نہ ٹکرائیں
ابھر رہی ہیں جو موجیں شکست ارماں کی
وہ میرا عزم مصمم بہا نہ لے جائیں
دہن خموش زباں چپ لبوں پہ مہر سکوت
مری حیات کا مقصد ہے غم پہ غم کھائیں
خلا میں گھور رہا ہوں نقوش ماضی کو
یہ بے یقینیٔ فردا میں گم نہ ہو جائیں
خموشیوں میں یہاں ایک حشر برپا ہے
کہاں سے ڈھونڈ کے لمحات پر سکوں لائیں
جو اپنی ساری امیدوں کا خون ہو جائے
قسم سے دست ستم کو سکون ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.