سکوت
سو رہی تھیں ندیاں اور جھک گئے تھے برگ و بار
بجھ گیا تھا خاک کی نبضوں میں ہستی کا شرار
چاندنی مدھم سی تھی دریا کی لہریں تھیں خموش
بے خودی کی بزم میں ٹوٹے پڑے تھے ساز ہوش
بھینی بھینی بوئے گل رقص ہوا کچھ بھی نہ تھا
صحن گلشن میں اداسی کے سوا کچھ بھی نہ تھا
اک حجاب تیرگی تھا دیدۂ بے دار پر
کچھ دھواں سا چھا رہا تھا حسن کے انوار پر
اس دھوئیں میں روح کی تابندگی کھوتے ہوئے
میں نے دیکھا نوع انسانی کو گم ہوتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.