سن ذرا
میں نے سنا
ریت کا ڈھیر ہے دنیا
یا کسی خواب کا عکس
اور کچھ ریت ہے مٹھی میں مری
ریگ دیروز ہے یہ
بیتے ہوئے وقت کی ریت
ریت کے ڈھیر تلے ریت ہے مدفون مری
ایک بے نام سا کتبہ ہے نشانی میری
اس ٹھکانے پہ لگے خواب ٹھکانے میرے
سن ذرا
میں نے سنا
لوگ پڑھتے ہیں کتابیں میری
لوگ کچھ لوگ گلابوں جیسے
جن کے چہرے ہیں کتابی چہرے
ان سے کہنا کہ یہ میری نظمیں
ان میں کچھ گیت جو گائے نہ گئے
اور کچھ خواب ہیں خوابوں جیسے
میرے کچھ خواب ہیں تحریر شدہ
جن میں منظوم ہیں سب آئنہ خانے میرے
سن ذرا
میں نے سنا
میری رسوائی کے افسانوں میں
وہ بھی ہے درج جو لکھا نہ گیا
جو کہا اور نہ سنا
جو ہوا یا نہ ہوا
کس کو فرصت کہ پلٹ کر دیکھے
کون خوابوں کی وضاحت چاہے
کیسے گزرے ہیں زمانے میرے
سن ذرا
میں نے سنا
تو بھی سنتا ہے فسانے میرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.