Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سنہری مچھلی

دپتی مشرا

سنہری مچھلی

دپتی مشرا

MORE BYدپتی مشرا

    بات ہے تو کچھ عیب سی

    لیکن پھر بھی ہے

    ہو گئی تھی محبت

    ایک مرد کو

    ایک سنہری مچھلی سے

    لہروں سے اٹکھیلیاں کرتی

    بل کھاتی چمچاتی مچھلی

    بھا گئی تھی مرد کو

    ٹکٹکی باندھے پہروں

    دیکھتا رہتا وہ

    اس شوخ کی اٹھکھیلیاں

    مچھلی کو بھی اچھا لگتا تھا

    مرد کا اس طرح سے نہارنا

    بندھ گئے دونوں پیار کے بندھن میں

    ملن کی خواہش فطری تھی

    مرد نے مچھلی سے التجا کی

    ایک بار صرف ایک بار

    پانی سے باہر آنے کی کوشش کرو

    محبت کا جنون

    اتنا شدید تھا کہ

    بغیر کچھ سوچے سمجھے

    مچھلی پانی سے باہر آ گئی

    چھٹ پٹا گئی

    بہت بری طرح سے چھٹ پٹا گئی

    لیکن اب

    وہ اپنے محبوب کی بانہوں میں تھی

    محبت کی کیفیت میں

    کچھ پل کو

    ساری تڑپ ساری چھٹ پٹاہٹ جاتی رہی

    دو بدن اک جان ہو گئے

    سیراب ہو کر محبوب نے

    محبوبہ کو پانی کے سپرد کر دیا

    بڑا انوکھا بڑا مسرت انگیز

    اور بڑا دردناک تھا یہ میل

    ہر بار پوری طاقت بٹور کر

    چل پڑتی محبوبہ

    محبوب سے ملنے

    تڑپھڑاتی چھٹ پٹاتی

    پیار دیتی پیار پاتی

    سیراب کرتی سیراب ہوتی

    اور پھر لوٹ آتی پانی میں

    ایک دن

    مچھلی کو جانے کیا سوجھی

    اس نے مرد سے کہا

    آج تم آؤ

    میں پانی میں کیسے آؤں

    کچھ پل اپنے سانسیں روک لو

    مچھلی نے کہا

    سانس روک لوں

    یعنی جینا روک لوں

    کچھ پل جینے کے لئے ہی تو آتا ہوں میں

    تمہارے پاس

    سانس روک لوں گا تو جیوں گا کیسے

    مرد نے کہا

    مچھلی سکتے میں تھی

    ایک ہی پل میں:

    مرد کی فطرت اور محبت کے

    باہمی رشتے کی سچائی

    اس کے سامنے تھی

    اب

    کچھ جاننے پانے اور چاہنے کو

    باقی نہیں بچا تھا

    مچھلی نے بے کیف نگاہوں سے

    مرد کو دیکھا

    اور ڈوب گئی

    بے پناہ گہرائیوں میں

    ادھر خود سے بے خبر مرد

    جینے کی خواہش لئے ابھی تک وہیں بیٹھا ہے

    اور سوچ رہا ہے میرا قصور کیا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے