سنو بیٹی
مجھے تم سے ضروری بات کہنی ہے
تمہیں معلوم ہے بیٹی
تمہارا باپ شاعر ہے
کہ جس نے عمر بھر الفاظ کے سکے کمائے ہیں
وہی سکے جو اس بازار میں چلتے نہیں جس میں
سبھی ایسی دکانیں ہیں
جہاں کاغذ کے ٹکڑوں کے عوض کچھ خواب بکتے ہیں
جہاں پر بیٹیوں کے قیمتی ارمان بکتے ہیں
سنو بیٹی
تمہارے خواب اور ارمان
ان لفظوں کے سکوں سے خریدے جا نہیں سکتے
جو میرا کل اثاثہ ہیں
سنو بیٹی
تمہارا باپ شاعر ہی نہیں مجرم بھی ہے جس نے
وہ سب سکے کمائے ہیں
جو دنیا کے کسی بازار میں بھی چل نہیں سکتے
خوشی میں ڈھل نہیں سکتے
سنو بیٹی
مرا اے کاش لفظوں سے کوئی رشتہ نہیں ہوتا
میں منڈی میں تجارت کر کے وہ کاغذ کماتا جو
ہر اک ارمان ہر اک خواب کی قیمت چکا سکتے
تمہارا گھر سجا سکتے
دلہن تم کو بنا سکتے
سنو بیٹی
مجھے تم سے ضروری بات کہنی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.