سنو ہمدم میں رستہ بھول بیٹھی ہوں
اداسی کا گھنا جنگل
مرے احساس پہ تاریکیوں کے ان گنت سائے بچھاتا ہے
مجھے آسیب کی صورت ڈراتا ہے
ہوا کی چیخ میری نیند کو ایسے نگلتی ہے
کہ جیسے آگ سوکھی لکڑیوں کو راکھ کرتی ہے
جہاں میں پاؤں رکھتی ہوں
وہاں پر وسوسوں کے ناگ پھن پھیلائے بیٹھے ہیں
میں جتنے زور سے آواز دیتی ہوں
مری خاموشیاں اپنے تسلسل میں مجھے آنے نہیں دیتیں
مری آواز گھٹ جاتی ہے اندر ہی کہیں پر ڈوب جاتی ہے
سنو ہمدم
میں تنہا ہوں
کبھی آؤ پکڑ کر ہاتھ لے جاؤ
مجھے تاریکیوں کی رات سے روشن دنوں تک ساتھ لے جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.