Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سنو لڑکے

منظر لطیف

سنو لڑکے

منظر لطیف

MORE BYمنظر لطیف

    سنو اے لڑکے

    تمہاری آنکھوں کے سیاہ حلقے

    تمہاری پھیکی پڑی یہ رنگت

    تمہارا یہ مرجھایا ہوا چہرہ سب بتا رہا ہے

    کہ کس طرح تم نے خود کو نوچ کھایا

    آخر کب تک یہ کہانیوں میں بسے کرداروں میں

    تم خود کو دیکھتے رہو گے

    دیکھو محبت کوئی ماں کا لعل نہیں

    جسے تم نے سینے سے لگا لیا ہے

    کب تک افسانوی کہانیوں کے کرداروں کو

    خود سے جوڑتے رہو گے

    دیکھو لڑکے کوئی اپنی ماں کا خیال کرو

    جو سارا دن مصلے پر دعاؤں کے پہاڑ تعمیر کرتی رہتی ہے

    کب تک یوں پاگلوں سے ادھار لیے قہقہوں سے

    تم اپنی ماں سے ملتے رہو گے

    شام کو گھر لوٹتا ہر پرندہ مجھ سے تیرا پتا پوچھتا ہے

    اور میرے پاس اداسی کی ایک آہ کے علاوہ کچھ بھی نہیں

    سنو اے لڑکے لوٹ آؤ کافکا کی ان کہانیوں سے

    جنہیں وہ چاہ کر بھی جلا نہ پایا

    اے میرے شاعر تم نکل آؤ اس دنیا سے

    دیکھو محبتوں میں یہ سب تو ہوتا ہی رہتا ہے

    کسی کو چاہا جاں سے بڑھ کر

    پھر اگلے ہی لمحے اسے بھلایا

    یہ محبتوں کا رواج ہے

    سنو اے لڑکے کب تک یوں خود کو ورجینیا کی طرح

    ناامیدی کے خطوط لکھتے رہو گے

    تمہارے ٹیبل پر ان ڈپریشن کی ادویات کا کیا کام

    تمہارے کمرے کا یہ ماحول کسی اداس جنگل جیسا کیوں ہے

    یہ تمہاری ڈایری کے اوراق پر لگا خون کیسا

    یہ سگریٹوں کے ٹکڑے یہ چند پرانے خطوط

    یہ تمہاری چارپائی کے نیچے تھوکا خون کیسا

    یہ تمہارے بازوؤں پر زخم کیسے

    یہ ناامیدی کی کتابوں سے بھرا کمرا

    او میرے خدا اے لڑکے تم کن راستوں پہ نکل چکے ہو

    خدا کے لیے تم خود پہ تھوڑی توجہ دے دو

    لوٹ آؤ اے میرے شاعر

    اس سے پہلے کہ تم کسی اداس کہانی کا کردار بن جاؤ

    لوٹ آؤ اے میرے شاعر لوٹ آؤ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے