سنو
سنو
جن کی ہنسی سے اس زمیں پر پھول کھلتے ہوں
جنہیں نغمے پہ اتنی دسترس ہو
کہ پنچھی ان کی لے پر چہچہاتے ہوں
انہیں تو اس طرح چپ چاپ ہو جانا نہیں سجتا
سنو
ساری زمیں گمبھیر چپ اوڑھے ہوئے ساکت کھڑی ہے
تم اتنی ہی کرو اک بار ہنس دو
زمیں کی منجمد سانسوں میں
پھر سے زندگی چلنے لگے گی
پہلے دن سے لوہے کے جوتے پہناؤ
یہی ہوا اور ہوتا آیا
سب نے دیکھا
سرخ سجیلے چہروں والی
اور گدرائے جسموں والی دوشیزائیں
آنگن کی دیوار پکڑ کر چل پاتی تھیں
سوچ رہی ہوں
صدیاں کیسے اتنا پیچھے لوٹ آئی ہیں
چین کی سرحد کیسے میرے گھر آنگن تک آ پہنچی ہے
لوہے کے جوتوں میں جکڑے میرے پاؤں
آنگن کی دہلیز الانگ کے
اپنی دنیا تک جانے سے انکاری ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.