سنو تم وقت جیسے ہو
ہمیشہ ہی کسی جلدی میں رہتے ہو
تمہیں جتنا بچاتا ہوں
میں جتنا سینت کر مٹھی میں رکھتا ہوں
تم اتنا خرچ ہوتے ہو
سنو تم بات جیسے ہو
ادھوری بات جیسے
جو میرے ہونٹوں پہ کب سے منتظر ہے
ایسے لمحے کی
جہاں میں کچھ نہ کہہ کر بھی
تمہیں ہر بات کہہ دوں
اور تم سب کچھ سمجھ جاؤ
سنو تم شام جیسے ہو
جو دن کے سرد ہونے پر
ہمیشہ گھر کی نچلی سیڑھیوں پر
میرا استقبال کرتی ہے
مری تنہائیوں کے کینوس میں رنگ بھرتی ہے
سنو تم خواب جیسے ہو
میں جب کروٹ بدلتا ہوں
یا پھر پلکیں جھپکتا ہوں
تو میرے ہاتھ سے انگلی چھڑا کر
تم کہیں پہ چھپ سے جاتے ہو
میں آنکھیں بند کر کے پھر تمہیں آواز دیتا ہوں
مگر پھر تم کبھی واپس نہیں آتے
نہ جانے کس نگر رہتے ہو تم
کس نیند میں بہتے ہو تم
کچھ بھی تو نہیں کھلتا
فقط ٹوٹی ہوئی نیندیں ہمارے ہاتھ آتی ہیں
سنو تم پھول جیسے ہو
میں صدیوں سے
تمہارے خواب کی خوشبو میں مہکا ہوں
تمہارے کیف کے موسم میں رہتا ہوں
تمہارے لمس کے دھارے میں بہتا ہوں
سنو تم عشق جیسے ہو
بہت سچے بہت اجلے
ہمیشہ اتنے گہرے کہ تمہاری کھوج میں نکلیں
تو اپنی سمت کا رستہ بھی کھو جائے
تمہیں کیسے کوئی سمجھے
تمہیں کیسے کوئی پائے
سنو تم دھوپ جیسے ہو
تمہارے جسم سے کرنیں ٹپکتی ہیں
میں جب پلکوں سے یہ کرنیں اٹھاتا ہوں
تو میری آنکھ میں دنیا چمکتی ہے
میں ان چمکیلے لمحوں میں
تمہارے ساتھ سایہ بن کے چلتا ہوں
ہوا کی بانسری پہ
تتلیوں کا لمس پہنے
وصل کے منظر میں ڈھلتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.