تمہارے شانے پہ ہاتھ رکھ کے میں کب سے محو سفر ہوں جاناں
میں جانتی ہوں بصارتوں کی وہ آخری ہچکیاں وہ لمحے
میں سارے منظر ہی کھو چکی تھی تمہارے شانے پہ ہاتھ رکھ کے
کہ جیسے اندھی سی اک بھکارن
کسی کے قدموں سے راہ چن کے مسافتوں کے سراغ پائے
کسی کی آنکھوں سے دشت ظلمت رفاقتوں کے چراغ پائے
سپردگی کا سفر عجب ہے
وہ رات ساون کی دھوپ جاڑے کی آنکھ تیری وہ خواب تیرے
تھکن کی ان آخری حدوں تک بدن گناہ و ثواب تیرے
جنوں کی راہ عمل تراشی
دل و نظر کے لطیف جذبوں پہ وحشتوں کا جو پیراہن ہے
حصار جاں سے خمار جاں تک کا یہ سفر کس قدر کٹھن ہے
یہ قربتوں میں تھکن کی خواہش
کہ جیسے شہ رگ میں کھولتے خوں کی سرسراہٹ بھی جاں بہ لب ہے
سپردگی کا سفر عجب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.