سرمہ ہو یا تارا
درد کی لذت سے ناواقف خوشبو سے مانوس نہ تھا
میرے گھر کی مٹی سے وہ شخص بہت بیگانہ تھا
تارے چنتے چنتے جس نے پھول نظر انداز کیے
خواب کسے معلوم نہیں ہیں لمس کسے محبوب نہیں
لیکن جو تعبیر نہ جانے اس کو اونگھ بھی لینا عیب
رات کی قیمت ہجر میں سمجھی جس نے آنسو نور بنے
زخم سے اٹھنے والی ٹیسیں اوس کی ٹھنڈک پیتی ہیں
آج نہ پوچھو دکھنے لگی ہے سرمے سے کیوں اس کی آنکھ
جس کو سنہرے دن کا سورج کرنیں بانٹنے آتا تھا
پتھر آخر پتھر ہوگا سرمہ ہو یا تارا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.