زندگی کے درد و غم سے جاں بہ لب
آنسوؤں کو پی رہا ہوں روز و شب
دل کی حسرت تھی کہ غم کی کالی راتوں میں کوئی
چاند بن کر میرے آنگن میں کھلے
پر مری راہوں کے سائے ہو گئے تاریک تر
لٹ گئے سب زندگی کے ہم سفر
اب لبوں کی سرحدوں پر
آہ و نالہ کے سوا کچھ بھی نہیں
کچھ بھی نہیں
سنگ دل کتنا ہے قصر زندگی کا آستاں
کھا گیا مجھ کو محبت کی زمیں کا آسماں
اب نہیں میرے مقدر میں کوئی کرنوں کا پھول
کس جنم میں ہو گئی تھی جانے مجھ سے کوئی بھول
چھن گیا میری جوانی سے محبت کا سرور
رک گیا میرے صنم خانہ میں رقص زندگی
ایک مفلس کی بھلا دولت سے کیسی دوستی
زندگی اے زندگی تو کس جہاں میں کھو گئی
ہم سے نا مانوس ہے اب چاند تاروں کی ضیا
ہم سے نا مانوس ہے اب باغ عشرت کی فضا
ہم سے نا مانوس ہیں پیروں کی بوجھل بیڑیاں
ہم سلاسل کی ہر اک جھنکار سے واقف تو ہیں
یعنی زنجیر و صلیب و دار سے واقف تو ہیں
اے شب غم کے چراغو خون دل جلنے تو دو
ننگے پیروں تیز کانٹوں پر مجھے چلنے تو دو
آگ دینے دو مجھے عہد کہن کی لاش کو
میں مٹانا چاہتا ہوں ہر غلط پرخاش کو
روح پر انسانیت کی داغ بن کر ہے عیاں
سہہ رہا ہوں میں کئی صدیوں سے کیوں سود و زیاں
اک ذرا سی زندگی کے واسطے
اتنی سزا
اتنے طوق اتنی صلیبیں اتنے غم اتنے ستم
لالہ و گل کے دلوں میں کچھ سنہرے زخم ہیں
میرے سینے میں مگر صدیوں سے گہرے زخم ہیں
اک ذرا سی زندگی کے واسطے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.