سوئی
چیز اگرچہ ہوں میں ننھی
لیکن ہوں میں کام کی کیسی
آقا کو بھی میری ضرورت
نوکر کو بھی میری حاجت
کوئی جہاں میں گھر نہیں ایسا
جس میں کام نہیں ہے میرا
حال سناتی ہوں میں اپنا
کان لگا کر سارا سننا
مٹی میں سے لوہا نکالا
لوہے کا فولاد بنایا
تار پھر اس فولاد کا کھینچا
ہو گیا وہ تب دبلا پتلا
کر دیا اس کو ٹکڑے ٹکڑے
ہو گئے جب وہ ٹکڑے چھوٹے
کل میں ان ٹکڑوں کو ڈالا
بن گئی جب میں سب کو نکالا
ایک طرف اب نوک ہے بچو
ایک طرف ہے ناکا دیکھو
سوئی جہاں میں اب کہلائی
کام زمانے بھر کے آئی
کام ہر اک کے تم بھی آنا
مانو جوہرؔ کا فرمانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.