سیہ رنگ چادر تنی رات کی
جس پہ
تاروں کے پیوند کے آئنے
جگمگائے
مصائب سے آزاد لمحوں میں وہ
اور میں
دونوں اک دوسرے سے ملے
مسکرائے
مہیب اور کالے شجر
دودھیا رنگ چادر میں لپٹے ہوئے
با ادب
لائینوں میں کھڑے
ہم جدھر چل پڑے
راستے جھلملائے
مگر منزلیں
اور نہ کوئی پتہ منزلوں کا کہیں
سرمئی راستے
آج پھر ختم پر آ گئے
چاندنی جیسے دھیمی پڑی
اور زردا گئی
شب نے اپنے پروں کو سمیٹا
پھسلتے ہوئے خواب
اندھی گپھاؤں کی جانب بڑھے
اور پھر
زعفراں رنگ کہرے میں
اک صلیب سیہ کی طرح
جب وہ خورشید ابھرا
تو میں اس پہ مصلوب تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.