سورج سے دو دو باتیں
رات سدھاری سورج آیا
کرنوں کا اک لشکر لایا
سوتے سوتے خلقت جاگی
شب کی سیاہی ڈر کر بھاگی
جلوؤں کی اک نہر بہا دی
دنیا میں اک دھوم مچا دی
غفلت کا سب دفتر الٹا
رات نے اپنا بستر الٹا
بڑھ کے شفق نے پرچم کھولا
ذرہ ذرہ ہنس کر بولا
اے دنیا کے پیارے سورج
اے آنکھوں کے تارے سورج
سارے جگ میں نام ہے تیرا
کیسا اچھا کام ہے تیرا
کھیتوں میں ہیں بیج اگائے
کچے پھل باغوں میں پکائے
جاڑوں میں تو کام ہے آتا
سردی سے ہے سب کو بچاتا
تیرے دم سے بادل آئے
چھاجوں پانی بھر بھر لائے
پھول کھلے ہریالی چھائی
تو نے سب کی پیاس بجھائی
تو نہ اگر ہر روز نکلتا
کام جہاں کا کیسے چلتا
کرتا ہے تو سب سے بھلائی
کیا کہنا ہے تیرا بھائی
جب سے میں نے ہوش سنبھالا
دیکھا سب میں تیرا اجالا
دن بھر دھرتی چمکاتا ہے
رات کو تو کیوں چھپ جاتا ہے
یہ سب سن کر سورج بولا
بھید اپنا ذروں پر کھولا
کہا سنو اب بتلاتا ہوں
رات کو میں کیوں چھپ جاتا ہوں
لوگ ہیں دن بھر محنت کرتے
مٹی ڈھوتے پانی بھرتے
کھیتی کرتے ڈھور چراتے
پڑھتے لکھتے دفتر جاتے
کام کسی کا ہے مزدوری
محنت کر کے پوری پوری
سارے دن کے کام کے مارے
تھک جاتے ہیں سب بے چارے
دیکھ کے ان کی اتری صورت
اڑ جاتی ہے میری رنگت
رحم ہے مجھ کو ان پر آتا
بس جھٹ پٹ ہوں میں چھپ جاتا
چھپ جاتا ہے منہ جب میرا
چھا جاتا ہے پھر تو اندھیرا
چھوڑ کے اپنے کام کو سارے
سو جاتے ہیں پاؤں پسارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.