سورج ابل پڑیں گے
کرن کو تم کس طرح اندھیروں کی چادروں میں لپیٹ دو گے
کرن تو پھوٹے گی
اور اندھیرے کی چادریں تار تار ہوں گی
لہو بہے گا
تو رات ڈھل جائے گی
کسی کی جبیں سے سورج ابل پڑیں گے
(۲)
ندا یہ آئی
کہ کج کلاہوں کے تاج چھینو
یہ تخت تاراج کر کے چھوڑو
ان اونچے محلوں کو خاک کر دو
یہ مسندیں سب اکھاڑ پھینکو
یہ گرز آہن
جو تم پہ پیہم برس رہا ہے
اٹھو
بڑھو
بڑھ کے گرز آہن کو اپنے ہاتھ میں تھام لو
یہ عصائے موسیٰ بنے گا
ظلم و ستم کے پھنیر سپولیوں کو نگل ہی لے گا
اداس چہرے خوشی سے یوں تمتمائے
جیسے بہار کے خواب جاگ اٹھے
چہار سو ایک شور لبیک اٹھ رہا تھا
جو کل تلک ایک بے بسوں کا ہجوم تھا
آج جو جرار لشکر پر شکوہ بن کر بڑھا
تو سب تاجور سبھی کج کلاہ سب شہریار
برگ خزاں کی مانند خاک میں مل گئے
فقط اک گلیم پوشوں کا خون تھا
جو صدائیں دیتا رہا
بہاروں کے قافلوں کو
وہ مسندیں تخت و تاج اونچے محل تو قائم رہے
نئے کج کلاہ آئے
گلیم پوشوں کا لشکر پر شکوہ پھر اک ہجوم بن کر بکھر گیا
خواب ٹوٹ کر پھر خزاں کے پتوں کی طرح
مٹی میں مل گئے
پھر وہ گرز آہن تھا
تخت و تاج شہی کا ضامن
(۳)
عصائے موسیٰ کو کون روکے گا
ظلم و غارت گری کے پھنیر سپولیے
کب تک ڈسیں گے
کبھی تو ہاتھوں سے نور پھوٹے گا
اور ظلمت کدوں میں سورج ابل پڑیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.