صبح سے شام ہوئی اور ہرن مجھ کو چھلاوے دیتا
سارے جنگل میں پریشان کیے گھوم رہا ہے اب تک
اس کی گردن کے بہت پاس سے گزرے ہیں کئی تیر مرے
وہ بھی اب اتنا ہی ہشیار ہے جتنا میں ہوں
اک جھلک دے کے جو گم ہوتا ہے وہ پیڑوں میں
میں وہاں پہنچوں تو ٹیلے پہ کبھی چشمے کے اس پار نظر آتا ہے
وہ نظر رکھتا ہے مجھ پر
میں اسے آنکھ سے اوجھل نہیں ہونے دیتا
کون دوڑائے ہوئے ہے کس کو
کون اب کس کا شکاری ہے پتہ ہی نہیں چلتا
صبح اترا تھا میں جنگل میں
تو سوچا تھا کہ اس شوخ ہرن کو
نیزے کی نوک پہ پرچم کی طرح تان کے میں شہر میں داخل ہوں گا
دن مگر ڈھلنے لگا ہے
دل میں اک خوف سا اب بیٹھ رہا ہے
کہ بالآخر یہ ہرن ہی
مجھے سینگوں پر اٹھائے ہوئے اک غار میں داخل ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.