تعاقب
یہ آواز اسی طرح پیچھا کرے گی
زمیں سے فضا تک فضا سے خلا تک
تمناؤں کی جاگتی داستانیں بکھیرا کرے گی
یہ آواز تاریخ کی بے ریا وادیوں سے
نکلتی ہوئی مرحلہ مرحلہ
وقت کا پیچھا کرتی چلی آئی ہے
خندہ ساماں گزرتی چلی آئی ہے
یہ آواز بد خو چٹانوں سے ترشے دریچوں کو
اک اجنبی راہرو کی طرح
تھپتھپایا کرے گی
جلو میں لئے صبح کی نکہتوں کے شرر
خواب آلودہ ذہنوں سے کھیلا کرے گی
چھپائے کلیجے میں ٹھنڈی چتائیں
یہ شکوہ کرے گی
کہ دھرتی کی پھیلی ہوئی گود میں
نیند جادو کی مانند پیوست ہے
یہ آواز ہر گام پر بے نیازانہ
ادراک کے قافلے کو پکارا کرے گی
کہ صدیوں کی خوابیدگی کی ردا
آدمی اپنے چہرے سے سرکا سکے
آنکھ کھولے زباں کام میں لا سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.