تعارف
مرے دادا جو برٹش فوج کے نامی بھگوڑے تھے
نہ جانے کتنی جیلوں کے انہوں نے قفل توڑے تھے
چرس کا اور گانجے کا وہ کاروبار کرتے تھے
خدا سے بھی نہیں ڈرتے تھے بس بیگم سے ڈرتے تھے
مرے تائے بھی اپنے وقت کے مشہور چیٹر تھے
کئی جیلوں کے تو وہ ہاف ایرلی بھی وزیٹر تھے
ہر اک غنڈہ انہیں گھر بیٹھے غنڈہ ٹیکس دیتا تھا
تجوری توڑنے کا فن انہیں سے میں نے سیکھا تھا
چچا مرحوم ناسک جیل سے جب واپس آئے تھے
تو مشہور زمانہ اک طوائف ساتھ لائے تھے
وہ ٹھمری دادرا اور بھیرویں میں بات کرتی تھی
ترنم میں ثریا اور لتا کو مات کرتی تھی
مرے والد خدا بخشے کہیں آتے نہ جاتے تھے
سحر سے شام تک اماں کے آگے دم ہلاتے تھے
تھی اک بکرے نما براق داڑھی ان کے چہرے پر
مگر پھر بھی کبڈی کھیلتے تھے رات کو اکثر
میں اپنے باپ دادا کے ہی نقش پا پہ چلتا ہوں
مگر بس فرق اتنا ہے وہ غنڈے تھے میں نیتا ہوں
پولس پیچھے تھی ان کے تھرڈ ڈگری کی ضیافت کو
مرے پیچھے بھی رہتی ہے مگر میری حفاظت کو
نہیں پروا کہ لیڈر کون اچھا کون گندہ ہے
سیاست میری روزی ہے الیکشن میرا دھندہ ہے
سیاست میں قدم رکھ کر حقیقت میں نے یہ جانی
چرا کارے کند عاقل کہ باز آید پشیمانی
- کتاب : Post Martum (Pg. 73)
- Author : Nashtar Amrohvi
- مطبع : M.R. Publications (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.