Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تعارف

MORE BYمریم تسلیم کیانی

    یہ میں ہوں میں

    جیسے آپ آپ ہیں

    میں پیدا ہوتے ہی الجھن میں ہوں

    اگر میں عشق ہوں تو فنا کیوں نہیں ہو جاتی

    میں سمندر کی بیتاب لہر ہوں تو بہہ کیوں نہیں جاتی

    میں رقص جنوں میں ہوں تو دیوانگی سر کیوں نہیں چڑھتی

    بے چین روح ہوں تو جسم سے نجات کیوں نہیں پاتی

    میں ڈرتی ہوں انسانی اشکال میں گھومتے بھیڑیوں سے

    میں نفرت کی آگ میں جلے ہوئے دلوں سے خوف کھاتی ہوں

    مجھے صحرا سے ڈر لگتا ہے

    ویرانوں سے بھاگ آئی ہوں

    زیست کی تمام تر رنگینیوں اور ان کی حقیقتوں سے آگاہی ہے

    ہجوم دوستاں کے سرور میں بچکانہ کائنات بناتی ہوں

    کبھی آئینہ رو نظر آتی ہوں

    کبھی ہنستی ہوں خود اپنی نادانی پر

    کبھی بے سبب اداس بہت ہوتی ہوں

    کبھی سوچتی بے تحاشا ہوں

    کبھی لکھتی ہوں ایسے کہ ہر لفظ روح کا درد اگل دیتا ہے

    اور کبھی تمام کے تمام الفاظ کھو جاتے ہیں

    بناوٹ اور دکھاوے ان کو نگل جاتے ہیں

    میں کبھی بنجر ہوں اور کبھی جنم کو جنم دیتی ہوں

    میں جذبوں خوابوں اور دعاؤں کو بہت سنبھال کے رکھتی ہوں

    اور ان سے دھاگے لے کر خود کو بنتی ہوں

    میں روشنی نہیں مگر میں تاریکی بھی نہیں

    ایک شام کا سا ملگجا ہوں کبھی

    تو کبھی دن کا دھندلکا ہوں

    ایسی بہتی ہوئی ندی ہوں

    جس کے کنارے کئی گیت

    کئی نغمے مدھر تانوں میں لپٹے اترتے ہیں

    میں زندگی کے سمندر کی تمام لہروں کو چھوتی ہوں

    اور موتی موتی کہانیوں میں ٹانک دیتی ہوں

    سچے سلمیٰ اور روپہلے گوٹے کی طرح

    میں خواب جیتی ہوں

    میں حقیقت کو پینٹ کرتی ہوں کہ میں حقیقت ہوں

    اپنے ارد گرد ہر اچھی بری حقیقت کا حصہ ہوں

    میں سر تا پا موم ہوں

    ہر عام عورت کی طرح مجھے جو بنا دو میں بن جاتی ہوں

    ہر ماحول میں ڈھل جاتی ہوں

    مجھے برا سمجھا جائے تو بھی اچھا

    اور اچھا سمجھا جائے تو بھی کیا برا

    !!!

    یہ میں ہوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے