تعارف
یہ میں ہوں میں
جیسے آپ آپ ہیں
میں پیدا ہوتے ہی الجھن میں ہوں
اگر میں عشق ہوں تو فنا کیوں نہیں ہو جاتی
میں سمندر کی بیتاب لہر ہوں تو بہہ کیوں نہیں جاتی
میں رقص جنوں میں ہوں تو دیوانگی سر کیوں نہیں چڑھتی
بے چین روح ہوں تو جسم سے نجات کیوں نہیں پاتی
میں ڈرتی ہوں انسانی اشکال میں گھومتے بھیڑیوں سے
میں نفرت کی آگ میں جلے ہوئے دلوں سے خوف کھاتی ہوں
مجھے صحرا سے ڈر لگتا ہے
ویرانوں سے بھاگ آئی ہوں
زیست کی تمام تر رنگینیوں اور ان کی حقیقتوں سے آگاہی ہے
ہجوم دوستاں کے سرور میں بچکانہ کائنات بناتی ہوں
کبھی آئینہ رو نظر آتی ہوں
کبھی ہنستی ہوں خود اپنی نادانی پر
کبھی بے سبب اداس بہت ہوتی ہوں
کبھی سوچتی بے تحاشا ہوں
کبھی لکھتی ہوں ایسے کہ ہر لفظ روح کا درد اگل دیتا ہے
اور کبھی تمام کے تمام الفاظ کھو جاتے ہیں
بناوٹ اور دکھاوے ان کو نگل جاتے ہیں
میں کبھی بنجر ہوں اور کبھی جنم کو جنم دیتی ہوں
میں جذبوں خوابوں اور دعاؤں کو بہت سنبھال کے رکھتی ہوں
اور ان سے دھاگے لے کر خود کو بنتی ہوں
میں روشنی نہیں مگر میں تاریکی بھی نہیں
ایک شام کا سا ملگجا ہوں کبھی
تو کبھی دن کا دھندلکا ہوں
ایسی بہتی ہوئی ندی ہوں
جس کے کنارے کئی گیت
کئی نغمے مدھر تانوں میں لپٹے اترتے ہیں
میں زندگی کے سمندر کی تمام لہروں کو چھوتی ہوں
اور موتی موتی کہانیوں میں ٹانک دیتی ہوں
سچے سلمیٰ اور روپہلے گوٹے کی طرح
میں خواب جیتی ہوں
میں حقیقت کو پینٹ کرتی ہوں کہ میں حقیقت ہوں
اپنے ارد گرد ہر اچھی بری حقیقت کا حصہ ہوں
میں سر تا پا موم ہوں
ہر عام عورت کی طرح مجھے جو بنا دو میں بن جاتی ہوں
ہر ماحول میں ڈھل جاتی ہوں
مجھے برا سمجھا جائے تو بھی اچھا
اور اچھا سمجھا جائے تو بھی کیا برا
!!!
یہ میں ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.