Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تعبیر

عرفان شہود

تعبیر

عرفان شہود

MORE BYعرفان شہود

    ان گنت کہکشاؤں کے جھرمٹ نے بے انتہا دائرے بن دئے

    اور پاتال میں جذب رنگوں نے اگلے کئی ہلہلے

    اپنے تابوت میں خود سے ہیبت‌ زدہ جبر کی زندگانی میں جیتا رہا

    یوں جمال سحر زرد سورج کے ہاتھوں میں گروی رہا

    کسمساتے بدن کے جنوبی طرف تازیانوں کی برسات جاری رہی اور شمالی طرف سنگ باری سے ادھڑی ہوئی کھال پر

    زندگی کی یہ تمثیل لکھی گئی میں تو بس وقت کی جیل میں قید تھا

    اور تصور میں تھی لہلہاتی ہوئی خوش نما زندگی

    یعنی شندور کی بھربھری گھاس پہ بیٹھ کے میچ پولو کے دیکھا کروں

    اور قہوہ کی چسکی لگاتے ہوئی سارتر کو پڑھوں

    قہقہوں کے تموج میں رقصاں رہیں نطق تخلیق کے بے کراں زمزمے

    پر تصور تو آخر تصور ہی ہے

    دم بدم پھیلتے رقص کرتے خیالات کے سلسلے ساتھ چلتے ہوئے یک بہ یک رک گئے

    چار سو گویا پھر ایک دیوار تھی

    سانس لینے کی کوشش بھی بیکار تھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے