Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تاج محل

دور آفریدی

تاج محل

دور آفریدی

MORE BYدور آفریدی

    خیال حسن و محبت لحاظ عہد وفا

    دل و نظر کو جگائے کہ جیسے سحر کیا

    خبر نہیں کہ کہاں ٹھہرے زندگی کی ادا

    ابھی تو ایک ہی وحدت ہے عشق کی بے کل

    یہ تاج ہے کہ محبت کی یادگار کوئی

    کہ ایک ٹوٹے ہوئے دل کا ہے قرار کوئی

    کرے تو میری طرح تجھ سے کاش پیار کوئی

    جلائے جاتے ہیں یوں بھی تو زندگی کے کنول

    زمیں پہ آیا ہوا نور کا یہ اک ٹکڑا

    بہ شکل تاج ہے گویا اک آرزو کی فضا

    یہ نقش سبز و سیہ سرخ مرمریں اعضا

    پہن کے بیٹھے کوئی جیسے دودھیا ململ

    پکارتا ہے یہ شہکار مجھ کو داد تو دو

    مرے جمال کے کثرت کی تاب ہے کس کو

    مری نظر کی یہ تقدیس عرش و فرش نہ ہو

    میں ایک حسن نظر ہوں میں ایک حسن ازل

    کوئی ہو دور کسی سے کہ کوئی پہلو نشیں

    مگر خیال و گماں کی حدود بھی تو نہیں

    فنا ہے آخرش ہر کار آسمان و زمیں

    تو پھر ہمیشہ رہے گا یہ کیسے تاج محل

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے