تاج محل
خیال حسن و محبت لحاظ عہد وفا
دل و نظر کو جگائے کہ جیسے سحر کیا
خبر نہیں کہ کہاں ٹھہرے زندگی کی ادا
ابھی تو ایک ہی وحدت ہے عشق کی بے کل
یہ تاج ہے کہ محبت کی یادگار کوئی
کہ ایک ٹوٹے ہوئے دل کا ہے قرار کوئی
کرے تو میری طرح تجھ سے کاش پیار کوئی
جلائے جاتے ہیں یوں بھی تو زندگی کے کنول
زمیں پہ آیا ہوا نور کا یہ اک ٹکڑا
بہ شکل تاج ہے گویا اک آرزو کی فضا
یہ نقش سبز و سیہ سرخ مرمریں اعضا
پہن کے بیٹھے کوئی جیسے دودھیا ململ
پکارتا ہے یہ شہکار مجھ کو داد تو دو
مرے جمال کے کثرت کی تاب ہے کس کو
مری نظر کی یہ تقدیس عرش و فرش نہ ہو
میں ایک حسن نظر ہوں میں ایک حسن ازل
کوئی ہو دور کسی سے کہ کوئی پہلو نشیں
مگر خیال و گماں کی حدود بھی تو نہیں
فنا ہے آخرش ہر کار آسمان و زمیں
تو پھر ہمیشہ رہے گا یہ کیسے تاج محل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.