Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طالب علم

میراجی

طالب علم

میراجی

MORE BYمیراجی

    تمہیں معلوم ہے تیمور کی فوجیں جس وقت

    اپنے دشمن پہ بڑھا کرتی تھیں

    عورتیں پیچھے رہا کرتی تھیں

    اور جو عالم تھے فاضل تھے ان انسانوں کا جرگہ سب کے

    پیچھے پیچھے ہی چلا کرتا تھا

    کس لیے سب کو رہ زیست پہ ہر گام بڑھانے والے

    سب سے پیچھے ہی چلا کرتے ہیں

    علم میں ایک ہی بنیادی کمی ہے ورنہ

    علم ہر ایک زمانے میں ہر ایک شے سے ترقی پاتا

    آج اقبال یہ کہتا ہے کہ عورت ہی کا شعلہ وہ جس سے یونان

    حشر تک علم فلاطون سے رہے گا زندہ

    آج اسکول میں کالج میں مقام اول

    عورتوں کے لیے مخصوص کیے جاتے ہیں

    آج انگریزی پڑھی جاتی ہے جغرافیہ تاریخ ہر اک علم یہاں

    ایسے استاد سکھاتا ہے کہ جیسے ہم کو

    یہی معلوم نہیں ہے کہ جو عالم تھے جو فاضل تھے ان انسانوں کا جرگہ سب سے

    پیچھے پیچھے ہی بڑھا کرتا تھا

    عورتیں ان سے ذرا آگے رہا کرتی تھیں

    عورتیں آج بھی آگے ہی رہا کرتی ہیں

    عورتیں آج بھی کہتی ہیں ہمارے گیسو

    چاہے بکھرے ہوں کہ ایک جوڑے میں پابند کیے بیٹھے ہوں

    دیکھنے والوں کی ناکام تمناؤں کو

    ایک ہی ہاتھ کے پابند ہوا کرتے ہیں

    وہی اک ہاتھ جو تلوار کو پہلو میں لیے

    سب سے آگے ہی چلا کرتا ہے

    اس کو کچھ علم کی پرواہ نہیں (عورت کی بھی پرواہ کیا ہے)

    اس کو کچھ علم نہیں کیسے فلاطوں پل میں

    اک شرر بن کے بجھا کرتا ہے

    سامنے تو ہے مگر تیرا منور چہرہ

    اسی جاہل کو نظر آتا ہے

    جو یہ کہتا ہے کہ تیمور کی فوجیں جس وقت

    اپنے دشمن پہ بڑھا کرتی تھیں

    عورتیں پیچھے رہا کرتی تھیں

    اور جو عالم تھے جو فاضل تھے وہ یہ سوچتے تھے

    ہار کس شخص کی ہے جیت ہے کس کی چھوڑو

    ہم بھی کن چھوٹی سی باتوں میں الجھ بیٹھے ہیں

    چلتے چلتے مجھے تیزی سے خیال آیا ہے

    تیرا یہ جوڑا جو کھل جائے بکھر جائے تو پھر کیا ہوگا

    میری تاریخ کہ تیری تاریخ

    پھیل کر آج پہ (اور کل پہ بھی) چھا جائے گی

    سوچنے والے کو اک پل میں بتا جائے گی

    عورتیں پیچھے اگر ہوں بھی تو آگے ہی رہا کرتی ہیں

    اور فلاطوں کا چچا ہاتھ میں تلوار لیے آگے بڑھا کرتا ہے

    لو وہ جوڑا بھی فلاطوں ہی سے کچھ کہنے لگا

    اور رستے میں اسے کون ملے گا تیمور

    اور وہ اس سے کہے گا کہ یہاں کیوں آئی

    جا مرے پیچھے چلی جا کہ ترے پیچھے ہمیشہ ہر دم

    علم یوں رینگتے ہی رینگتے بڑھتا جائے

    جیسے ہر بات کے پیچھے ہر بات

    رینگتے رینگتے بڑھتی ہی چلی جاتی ہے

    اور ہر ایک فلاطوں جو شرر بن کے چمکتا ہے وہ مٹ جاتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے