تعمیر
اپنے سینے میں دبائے ہوئے لاکھوں شعلے
شبنم و برف کے نغمات سنائے میں نے
زیست کے نوحۂ پیہم سے چرا کر آنکھیں
گیت جو گا نہ سکے کوئی وہ گائے میں نے
آج تشبیہ و کنایات کا دل ٹوٹ گیا
آج میں جو بھی کہوں گا وہ حقیقت ہوگی
آنچ لہرائے گی ہر بوند سے پیمانے کی
میرے سائے کو مری شکل سے وحشت ہوگی
غم دوراں نے غم دل کا سکوں چھین لیا
اب ترے پیار میں بھی پیار کے انداز نہیں
شوق کے قلعۂ تاریک میں ہے سناٹا
کوئی آواز نہیں کوئی بھی آواز نہیں
کیسے سمجھاؤں کہ الفت ہی نہیں حاصل عمر
حاصل عمر اس الفت کا مداوا بھی تو ہے
زندگی حسرت خس خانہ و برفاب سہی
کچھ دہکتے ہوئے شعلوں کی تمنا بھی تو ہے
تو مرا خواب ہے آدرش ہے لیکن مجھ کو
تیرے اس قصر طرب ناک سے جانا ہوگا
آگ اور خون اگلتے ہوئے سیارے کو
پھر ترا قصر طرب ناک بنانا ہوگا
- کتاب : Kulliyat-e-Mustafa Zaidi(Roshni) (Pg. 90)
- Author : Mustafa Zaidi
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.