تانبے کی عورت
ہتھوڑے کے ہاتھوں میں سونے کی کنگن
جچے کیوں نہیں
اور تانبے کی عورت
تپی تمتمائی مگر مسکرائی جمی ہی رہی
کیوں پگھل نہ سکی
پاؤں جلتے رہے وہ کڑی دھوپ میں بھی کھڑی ہی رہی
اس کے آنے تلک
لوٹ جانے تلک
نہیں اس کو سچ مچ کسی بات کی بھی
کوئی سدھ نہیں
تو نے آج مجھے ان آنکھوں سے دیکھا جو تیری نہیں تھی
اور وہ بات کہی جو سارا باغ نہیں جانے تھا
ایک اکیلا گل جانے تھا
سگریٹ کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.