تارے
آکاش کے نیلے منڈل پر جو تاروں کی گل کاری ہے
سج اس کی کیا من لیوا ہے دھج کیسی پیاری پیاری ہے
اور کاہکشاں جو بیچ میں ہے وہ پھولوں کی پھلواری ہے
کیا نکھرا نکھرا گلشن ہے کیا پیاری پیاری کیاری ہے
تسنیم نکل کر کوثر سے فردوس کے اندر ساری ہے
یا سمجھو دودھ بتاشوں کی آکاس پہ گنگا جاری ہے
اور تارے جب اس ساگر پر کچھ ہنستے ہنستے آتے ہیں
منہ نور سے اپنا دھوتے ہیں اور خالق کے گن گاتے ہیں
کیا جگ مگ جگ مگ کرتی ہیں قندیلیں ان مہ پاروں کی
کیا جوت جھلا جھل ہوتی ہے ان سندر روپ ستاروں کی
مت دانے دنکے جان انہیں یہ ہاٹ نہیں بنجاروں کی
یہ ہیرے جھم جھم کرتے ہیں مت بوجھ چتا انگاروں کی
کیا نوری نوری مشعل ہیں ان پیارے پیارے تاروں کی
کیا جھلمل جھلمل کرتی ہیں فانوسیں شب بیداروں کی
کیا روپ انوپ مزین ہے جو محفل کو دکھلاتے ہیں
جھمکا کا رنگ شبستاں کا سب خالق کے گن گاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.