تارے
ذرا ننھے تارے مرے پاس آ جا
تو اپنی چمک آ کے مجھ کو دکھا جا
ادھر آ تجھے ہاتھ میں لے کے دیکھوں
یہ کیا بات ہے تو چمکتا جو ہے یوں
تو ننھا سا جگنو ہے اللہ میاں کا
تجھے اپنی ٹوپی میں رکھ لوں ادھر آ
مری ٹوپی میں آ کے جھم جھم چمکنا
مرے سر پہ تو رات کو آ کے ہنسنا
چمکتے ہو ہنستے ہو تم اتنے اونچے
مرا ہاتھ پہنچے وہاں کس طرح سے
زمیں پر ہوں میں اور تم آسماں پر
بتاؤ تو پھر میں تمہیں پاؤں کیوں کر
چلا آ چلا آ مرے پیارے تارے
چراغوں سے اچھے کھلونوں سے پیارے
تارے کا جواب
بلاؤ نہ مجھ کو تم اے بھولے بچے
میں کیوں کر چلا آؤں اپنی جگہ سے
خدا نے مجھے آسماں میں جڑا ہے
یہیں اس نے رہنے کو مجھ سے کہا ہے
بہت دور ہو مجھ سے اے پیارے بچے
پہنچ سکتے ہو تم مرے پاس کیسے
خدا نے چمک مجھ میں جس طرح دی ہے
کتابوں میں وہ پیارے لکھی ہوئی ہے
بڑے ہو کے جب تم پڑھو گے کتابیں
سمجھ میں پھر آ جائیں گی ساری باتیں
ستارہ ہوں جگنو نہیں ہوں میں پیارے
جو جگنو ہیں وہ باغ میں ہیں تمہارے
میں گو تم کو چھوٹا نظر آ رہا ہوں
مگر ساری دنیا سے بھی کچھ بڑا ہوں
میں چھوٹی سی ٹوپی میں کس طرح آؤں
چمک کس طرح تم کو اپنی دکھاؤں
مجھے دور سے دیکھ کے ہو لو خوش تم
لو آئیں گے کل شام جاتے ہیں اب ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.