Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تاریخ ایک خاموش زمانہ

اصغر ندیم سید

تاریخ ایک خاموش زمانہ

اصغر ندیم سید

MORE BYاصغر ندیم سید

    دلچسپ معلومات

    انتظار حسین کے نام

    یہ ساٹھ صدی کا قصہ ہے

    یہ ساٹھ برس کی بات نہیں

    تاریخ نے جب آنکھیں کھولیں

    سب پانی تھا

    پھر پانی پر تصویر بنی

    تصویر زمیں پر پھیل گئی

    اور اس پر بارش ٹوٹ پڑی

    اک بیج کہیں پر

    ساٹھ صدی کی آہٹ سے بیدار ہوا

    جنگل بن کر پھیل گیا

    وہیں کہیں پر میں بھی تھا

    تم بھی تھیں

    تاریخ نے دستک دی تھی

    تاریخ اتری تھی دھرتی پر

    وہ رات تھی پورن ماشی کی

    پھر دھرتی ہی تاریخ بنی

    تاریخ کوئی بندر تو نہیں

    تاریخ کوئی چہرہ تو نہیں

    تاریخ تو ایک سمندر ہے

    جو پورن ماشی کی راتوں میں

    پاگل ہو کر پھیلتا ہے

    اور سب کو بہا لے جاتا ہے

    تاریخ کوئی خاموش زمانہ ہوتا ہے

    جو صدیوں تک موسم کی گود میں سوتا ہے

    پھر کروٹ لے کر جاگتا ہے

    ایسا مجھ کو

    گوتمؔ بدھ نے گیان سمے سمجھایا تھا

    اور یہ تو مجھ سے آخری آدمی نے پوچھا تھا

    ارے میاں کس کھونٹ چلے ہو

    ٹھہرو

    یہ ساٹھ صدی کا قصہ ہے

    کچھ اور نہیں ہے

    اور میرے اندر تو ان صدیوں کی وہ گونج بسی ہے

    جو اگلی کتنی صدیوں تک

    پورن ماشی کی راتوں میں

    آواز بنے گی

    یہ ساٹھ صدی کا قصہ ہے

    کچھ اور نہیں ہے

    میرے اندر ساٹھ صدی کی گونج بسی ہے

    میں اور تم اس گونج میں گیان کنارے

    آ کر بیٹھ گئے تھے

    تاریخ نے جب اس دھرتی پر بسرام کیا

    جب قصہ گو کی لوری میں ہم سوتے تھے

    اور چڑیوں کی چہکار میں آنکھیں کھولتے تھے

    موسم کے مزاج میں رچی ہوئی باتوں میں

    امرت گھولتے تھے

    یہیں کہیں پر ہم تم

    میرؔ اور میراؔ کے دکھ دل میں البم کرتے تھے

    وہ دکھ تندور کی روٹی میں پک جاتے تھے

    میری اور تمہاری ماں

    وہ روٹی اپنے دل کے تندور سے لاتی تھی

    پھر بھوک ہماری پہلے سے بڑھ جاتی تھی

    میں اور تم تاریخ کے بیج سے پھوٹیں گے

    اور گوتمؔ بدھ کے جنگل جیسی عمر میں ڈھل جائیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے