تاریخ ہمیں ساتھ لئے جاتی ہے گویا
رستے میں تخیل کے
کئی شہر ہیں آباد ماضی کے
کئی گاؤں جو روشن ہیں
گفتگو سے ہماری
ہیں دشت کئی دور تلک
جن کو سجایا ہے کبھی ہم نے
ہنسی کھیل میں
خوابوں کے اگا کر شجر
جذبات کے چشمہ ہیں امڑتے ہوئے
جھرنے ہیں فکر مندیوں کے جھرتے ہوئے
دل میں ہمارے
کہ جیسے ایک دوسرے کو بچانا ہو ہمیں
گردش حالات سے
بھیگے ہوئے احساس سے
دینی ہو تسلی
مشکل بھری راہوں میں
یہ رہ گزر تمام
جو منزل کی طرف بڑھتی ہوئی
لگتی ہیں گم صم
جیسے کہ زندگی کبھی
مقصد سے بچھڑ جائے
جیسے کہ تصور سے
کوئی مدعا چھن جائے ضروری
جیسے کہ تقاضوں کا صلہ
کچھ نہ ملے عشق میں
معشوق کی جانب سے تا عمر دیوانے کو
ہم پھر بھی چلے جاتے ہیں
اک تاریخ کی تصویر بناتے ہوئے
امید کے پنوں پر
ارمان کے رنگوں میں ڈبوئے ہوئے
لفظوں کی انگلیاں
جیسے کہ یہ بھی کم نہیں
حاصل کمال
دور سفر کچھ نہیں باقی ملال
جبکہ ہے ہم راہ کوئی
ہم نوا ہم راز سفر میں
کہ جہاں لفظ ہیں اپنی جگہ
خاموشیاں بھی بولتی جاتی ہیں دور تک
غموں کی رات میں
خوشیوں کے جلاتی دئیے
دنیا سے بھی وابستگی کا لطف
میرے دل میں جگاتی ہوئی
رکھتی ہوئی احساس کی چوکھٹ پہ نرم پاؤں
ہم خوش ہیں بہت اب
کہ خوشی کی تلاش میں
جانا نہ کسی راہ
ہونا نہ کسی دیس
رہنا نہ کسی ساتھ
تاریخ ہمیں ساتھ لئے جاتی ہے گویا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.