یہ جو کہا جاتا ہے بھائی
عشق بھی تولا جاتا ہے
سچ ہے یہ قول بھی
ویسے تو تاریخ بھی
اپنے آپ کو دہراتی ہے
جانچ میں
سچا اترا ہے جب کوئی
پھر تو وہی صادق کہلاتا ہے
تاریخ یہی کہتی ہے
عشق میں
آگ کے
ڈھیروں پر لیٹا جاتا ہے
جس کی خاطر
اپنے بچے کی گردن پہ
چھری بھی پھیری جاتی ہے
تاریخ یہی کہتی ہے
عشق میں
کودا بھی جاتا ہے
سمندر میں
اور جس کی خاطر
پیٹ میں مچھلی کے
پھر اترا جاتا ہے
تاریخ یہی کہتی ہے
عشق میں
جسموں کو بھی خوں سے
رنگین کیا جاتا ہے
بھوک ستاتی ہے جب بھی
تو پھر پیٹ پہ
پتھر بھی باندھا جاتا ہے
عشق میں
گھر کو بھی کنگال کیا جاتا ہے
جلتی ریت پہ بھی
لیٹا جاتا ہے
پھر سینے پر
گرم چٹان کو بھی تو
سہنا پڑتا ہے
تاریخ یہی کہتی ہے
عشق میں
اکثر بھوکا پیاسا رہ کر
دینی پڑتی ہے قربانی مقتل میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.