تجھ سے ملتا ہوں تو احباب ستم ڈھاتے ہیں
ان کی خواہش ہے کہ ملنے سے بھی مجبور رہوں
تجھے پوجوں یوں ہی خاموش پجاری بن کر
دل سے نزدیک نگاہوں سے مگر دور رہوں
بھول جاؤں تری خوشبو تری قربت ترا لمس
سوز ہجراں سے فسردہ رہوں رنجور رہوں
چاندنی رات جہاں جسم کو جھلسانے لگے
پرتو حسن خیالات سے معمور رہوں
میری تقدیر بھی راتوں کے اندھیرے پہنے
یوں ہی تڑپا کروں جلتا رہوں بے نور رہوں
اور خود میری وفا کا بھی تقاضہ ہے یہی
اشک غم پی کے بھی شاداں رہوں مسرور رہوں
مجھ کو یہ غم بھی گوارا ہے مگر روح خیال
تیرے ہونٹوں پہ تبسم کی کرن چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.