چمک ہیرے سے بڑھ کر اے تبسم تجھ میں پنہاں ہے
انہیں ہونٹوں پہ ضو بکھرا تو جن ہونٹوں کو شایاں ہے
مثال برق تو گرتا ہے جان ناشکیبا پر
گری تھی جس طرح بجلی کلیم طور سینا پر
نہ ہوگا لعل کوئی تیری قیمت کا بدخشاں میں
تو ہی اک مصرع برجستہ ہے قدرت کے دیواں میں
جہاں کی دولتوں میں کوئی بھی دولت نہیں ایسی
فلک پر کب چمکتی ہے ستاروں کی جبیں ایسی
غم دنیا کا شاکی جب ہوا حق سے دل آدم
تجھے دے کر عطا فرما دیا ہر زخم کا مرہم
ہوا جاتا ہے پژمردہ دل آوارہ سینے میں
تو ٹپکا قطرہ آب بقا اس آبگینے میں
جھلک پل بھر کی ہے لیکن اثر ہے دائمی تیرا
سر گلزار دم بھرتی ہے گویا ہر کلی تیرا
لب جاں بخش پر کچھ کچھ نمایاں ہو کے رہ جا پھر
ادھوری رہ گئی ہے داستان عشق کہہ جا پھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.