تدفین
تدفین
چار طرف سناٹے کی دیواریں ہیں
اور مرکز میں اک تازہ تازہ قبر کھدی ہے
کوئی جنازہ آنے والا ہے
کچھ اور نہیں تو آج شہادت کا کلمہ سننے کو ملے گا
کانوں کے اک صدی پرانے قفل کھلیں گے
آج مری قلاش سماعت کو آواز کی دولت ارزانی ہوگی
دیواروں کے سائے میں اک بہت بڑا انبوہ نمایاں ہوتا ہے
جو آہستہ آہستہ قبر کی جانب آتا ہے
ان لوگوں کے قدموں کی کوئی چاپ نہیں ہے
لب ہلتے ہیں لیکن حرف صدا بننے سے پہلے مر جاتے ہیں
آنکھوں سے آنسو جاری ہیں
لیکن آنسو تو ویسے بھی
دل و دماغ کے سناٹوں کی تمثالیں ہوتے ہیں
میت قبر میں اتری ہے
اور حد نظر تک لوگ بلکتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں
اور صرف دکھائی دیتے ہیں
اور کان دھرو تو سناٹے ہی سنائی دیتے ہیں
جب قبر مکمل ہو جاتی ہے
اک بوڑھا جو ''وقت'' نظر آتا ہے اپنے حلیے سے
ہاتھوں میں اٹھائے کتبہ قبر پہ جھکتا ہے
جب اٹھتا ہے تو کتبے کا ہر حرف گرجنے لگتا ہے
یہ لوح مزار ''آواز'' کی ہے!
- کتاب : Urdu-1983 (Pg. 152)
- Author : Nand Kishore Vikram
- مطبع : Publisher & Advertisers J-6, Krishan Nagar, Delhi-110051 (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.