ہوائیں چلتے چلتے تھک گئی ہیں
دعاؤں میں اثر جاتا رہا ہے
فضائے حبس ہے عالم پہ چھائی
ہمارے دین و دل گروی پڑے ہیں
ہر اک سو ظالمانہ وحشتوں کا رقص جاری ہے
جدھر دیکھو وہیں انسانیت کا آئنہ ٹوٹا ہوا
بکھرا پڑا ہے
اسی کی کرچیوں میں ہی کہیں امید کی لو ٹمٹماتی ہے
اسی کا عکس ہی موہوم سا
اک روشنی کا استعارہ ہے
یہی پیغام دیتا ہے
کوئی ساعت بھی ہو پیہم نہیں رہتی
بدلتے موسموں کا نام ہے نیرنگیٔ فطرت
ہوائیں چلتے چلتے تھک گئی تھیں
ہوائیں رک کے پھر چلنے لگی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.