تغیرات
ہنس ہنس کے چھیڑنے کی وہ عادت نہیں رہی
وہ میں نہیں رہا وہ مسرت نہیں رہی
میرا شعور خود ہی مرا پاسبان ہے
اب منزل حیات مرے درمیان ہے
تیرے لئے وہ وحشت ہوش آزما گئی
وہ عرض صبح و شام کی وہ التجا گئی
بے باکیوں کا تیری وہ دل کش فسوں گیا
وہ دل بجھا وہ شوق مٹا وہ جنوں گیا
اگلی محبتوں کی وہ تحریر مٹ گئی
نادانیوں کے دور کی تصویر مٹ گئی
مدھم سا پڑ گیا ہے کچھ اب ساز دوستی
جب سے کھلا ہے مجھ پہ ترا راز دوستی
وہ ولولے جو دل میں تھے خاموش ہو گئے
اک سانحہ سے میرے بجا ہوش ہو گئے
جو راز تھی نباہ کا وہ بات بھی گئی
وارفتگئ شوق ملاقات بھی گئی
اب تو قدیم وضع کا اک پاس ہے مجھے
دیرینہ دوستی کا کچھ احساس ہے مجھے
کچھ یہ نہیں کہ درد نہاں دور ہو گیا
میں گردش زمانہ سے مجبور ہو گیا
اڑتا ہوا سا رنگ رخ روزگار ہے
یعنی تغیرات پہ کیا اختیار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.