سحر کے وقت جب ٹھنڈی ہوائیں سرسراتی ہیں
چمن کا رنگ کھل جاتا ہے کلیاں مسکراتی ہیں
پرندے تولتے ہیں پر نکل کر آشیانے سے
فضائیں گونج اٹھتی ہیں عنادل کے ترانے سے
تخیل آدمی کا جب نئی تشکیل پاتا ہے
نظام بزم عالم میں تغیر ہوتا جاتا ہے
ہزاروں مرد میداں خون پانی ایک کرتے ہیں
رہ مشکل طلب سے تب کہیں آساں گزرتے ہیں
کوئی بیمار کا جب پوچھنے والا نہیں ہوتا
مرض بڑھتا ہی جاتا ہے مگر اچھا نہیں ہوتا
مجھے ٹیگور کا گزرا زمانہ یاد آتا ہے
ٹپک پڑتے ہیں آنسو وہ فسانہ یاد آتا ہے
پیام زندگی لے کر جو آیا تھا زمانے میں
قیامت ہے اسی کو موت نے چھانٹا زمانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.