تحلیل
میں رات اور دن کی
مسافت میں
رنگوں کی تفسیر میں
اپنے سارے عزیزوں کے
اپنے ہی ہاتھوں سے
قتل مسلسل میں مصروف ہوں
پھر میں کیوں سوچتا ہوں
سر جام، ہر شب
کہ دیدہ وری کی متاع فروزاں سے
سرشار ہوتا
تو ہر خفتہ سربستہ تحریر سے
میں گلے مل کے روتا
صداؤں کی سرگوشیوں میں اترتا
عجب حادثہ ہے کہ کچھ دیر پہلے
مرے سامنے ایک گھائل پرندہ
گرا ہے مرے پاؤں میں
سامنے کے فسردہ و بے برگ
بے رنگ سے پیڑ سے
میرے جام شکستہ میں
باقی تھے قطرے مئے خام کے کچھ
انہیں چشم منقار سے یہ مسافر
بڑے غور سے دیکھتا ہے
انہیں گن رہا ہے یہ شاید
میں سیلاب تحلیل میں ہوں
یہاں سے کہاں جاؤں گا
دور گر جا سکتا تو وہاں سے
یہاں لوٹ کر کس طرح
آؤں گا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.